قصد گر امتحان ہے پیارے
Appearance
قصد گر امتحان ہے پیارے
اب تلک نیم جان ہے پیارے
گفتگو ریختے میں ہم سے نہ کر
یہ ہماری زبان ہے پیارے
چھوڑ جاتے ہیں دل کو تیرے پاس
یہ ہمارا نشان ہے پیارے
میر عمدن بھی کوئی مرتا ہے
جان ہے تو جہان ہے پیارے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |