قسمت کو اپنے لکھے کے تئیں کون دھو سکے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قسمت کو اپنے لکھے کے تئیں کون دھو سکے
by مرزا جواں بخت جہاں دار

قسمت کو اپنے لکھے کے تئیں کون دھو سکے
سب ہو سکے ولیک یہ اتنا نہ ہو سکے

پھولوں کی سیج اس کے لیے فرش خار ہے
تجھ بن کسی طرح ترا عاشق نہ ہو سکے

تجھ بن نہ کر سکے مئے عشرت سے حلق تر
خوں ناب غم سے لب ترا عاشق نہ ہو سکے

گر چاہے گلشن دل پر داغ کی بہار
تو تخم اشک جتنے کہ اے دیدہ بو سکے

دیکھا اثر تمہارا بھی اے چشم اشکبار
کچھ کر سکے نہ اس کا گھر اپنا ڈبو سکے

دل کی ہوس نکال لیں آہ و فغاں بھی آپ
یہ بھی نہ درگزر کریں جو ان سے ہو سکے

نئیں جان و دل کے کھونے جہاں دارؔ کو دریغ
یاد اس کی پر نہ جان و دل اپنے سے کھو سکے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse