قدر و قیمت

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قدر و قیمت
by یوسف ظفر

سنا ہے ریشم کے کیڑوں نے
پتوں کی ہریالی چاٹی
شبنم کے قطروں کی دمک بھی
پھولوں کے رنگوں کو چرایا
چاند کی کرنوں کے لچھوں سے ریشم کاتا
اور اک تھان کیا تیار جس کو پا لینے کی خاطر
شیریں نے فرہاد کو بیچا
ہیر نے ہیرے
لیلیٰ نے زلفوں کی سیاہی
لیکن سودا ہو نہ سکا
اب پھولوں میں رنگ نہیں ہے
شبنم پانی کے قطروں میں ڈوب گئی ہے
پتے پتے ہیں لیکن بے آب و نمو
چاند ہے لیکن بھیک کا پیالہ کرنوں سے محروم
سنا ہے ریشم کے کیڑے یہ سوچتے ہیں
ان شہروں سے کوچ کریں
جن میں ان کے ریشم کا گاہک ہی نہیں ہے
سنا ہے شیریں ہیر اور لیلیٰ اپنے ناموں کو بدلیں گے
شاید یوں ہی ان کے عاشق پھر ان کو پہچان سکیں

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse