قدر وفا بھی ہوگی کسی دن جفا کے بعد

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قدر وفا بھی ہوگی کسی دن جفا کے بعد  (1933) 
by راج بہادر سکسینہ اوجؔ

قدر وفا بھی ہوگی کسی دن جفا کے بعد
لائے گا رنگ خون شہیداں حنا کے بعد

ہوتا ہے انقلاب جہاں ہر ادا کے بعد
بے باک بھی بنوگے کبھی تم حیا کے بعد

لائے ہیں پھول اہل محبت کی قبر پر
کیا یاد آ گیا انہیں ترک جفا کے بعد

کعبہ میں مجھ سے شان بتاں پوچھتے ہو شیخ
توبہ میں ان کا ذکر کروں گا خدا کے بعد

ان کی کمر کا کوئی پتہ ہی نہیں کہیں
یہ دوسرا طلسم نظر ہے ہما کے بعد

بیٹھی ہے لے کے اب مجھے آغوش میں زمیں
آرام سے ہوں کنج لحد میں قضا کے بعد

اہل وفا ملے گا نہ مجھ سا جہان میں
پچھتائیں گے وہ اوجؔ خود آخر جفا کے بعد

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse