قتل پہ تیرے مجھے کد چاہئے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قتل پہ تیرے مجھے کد چاہئے
by قائم چاندپوری

قتل پہ تیرے مجھے کد چاہئے
خوب ہے یہ اپنے کا بد چاہئے

زلف کے کوچوں کی درازی نہ پوچھ
چلنے کو واں عمر ابد چاہئے

دل کی میں کرتا نہیں جھوٹی صلاح
مال ہے سرکار کا جد چاہئے

فوج کی ہے اشک کی حالت تباہ
آہ سے اس وقت مدد چاہئے

شیخ کی عزت ہے من الواحیات
کفش نہ ہووے تو لکد چاہئے

پشم ہے یاں مسند قاقم کا فرش
گھر میں فقیروں کے نمد چاہئے

پس رو احمد ہو کہ مرنا ہے کل
راہ نہ دیدہ کو بلد چاہئے

ہم سے یہ کیا ناخوش و قائمؔ سے خوش
جو ہو میاں حصہ رسد چاہئے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse