قبلۂ آب و گل تمہیں تو ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قبلۂ آب و گل تمہیں تو ہو
by احمد حسین مائل

قبلۂ آب و گل تمہیں تو ہو
کعبۂ جان و دل تمہیں تو ہو

لا مکاں دور دل بہت نزدیک
منفصل متصل تمہیں تو ہو

میرے پہلو میں دل نہ کیوں ہو خوش
دل کے پہلو میں دل تمہیں تو ہو

تم سے مل کر خجل ہمیں تو ہیں
ہم سے چھٹ کر خجل تمہیں تو ہو

دل کی سختی کا ہے گلہ تم سے
جس نے رکھی یہ سل تمہیں تو ہو

جیتے جی مجھ کو مار ڈالو تم
مالک جان و دل تمہیں تو ہو

تم کو مائلؔ بہت ہے شرم گناہ
رات دن منفعل تمہیں تو ہو

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse