قائل بھلا ہوں نامہ بری میں صبا کے خاک

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
قائل بھلا ہوں نامہ بری میں صبا کے خاک
by زین العابدین خاں عارف

قائل بھلا ہوں نامہ بری میں صبا کے خاک
پھرتی ہے وہ بھی گلیوں میں اکثر اڑا کے خاک

کہتا ہوں سوز دل سے کہ کر چک جلا کے خاک
ایک بات پر جو یار نے جانی اٹھا کے خاک

کیا کانپتا ہے نالۂ سوزاں سے اے فلک
جب بات تھی کہ مجھ کو کیا ہو جلا کے خاک

پانی نکل کے دشت میں جاری ہے جا بجا
یارب گیا ہے کون یہ سر پر اڑا کے خاک

دامن اٹھا اٹھا کے جو بچتا ہوا چلا
کیوں ہوویں مر کے کوچے میں اس بے وفا کے خاک

رضواں عبیر خلد سے بدلوں نہ زینہار
خوشبو ہے کوچہ میں وہ مرے مہ لقا کے خاک

عارفؔ کو یارو ہم تو سمجھتے تھے اہل دیں
دریا میں لوگ آئے ہیں اس کی بہا کے خاک

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse