فکر میں مفت عمر کھونا ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
فکر میں مفت عمر کھونا ہے
by شیخ ظہور الدین حاتم

فکر میں مفت عمر کھونا ہے
ہو چکا ہے جو کچھ کہ ہونا ہے

کھیل سب چھوڑ کھیل اپنا کھیل
آپ قدرت کا تو کھلونا ہے

آنکھ ٹک کھول دید قدرت کر
پھر تو پاؤں پسار سونا ہے

چپ رہا کر بڑوں کی مجلس میں
یہ بھی ایک عافیت کا کونا ہے

میرا معشوق ہے مزوں میں بھرا
کبھو میٹھا کبھو سلونا ہے

چھل بل اس کی نگاہ کا مت پوچھ
سحر ہے ٹوٹکا ہے ٹونا ہے

رو تو حاتمؔ 'حسین' کے غم میں
اور رونا تو رانڈ رونا ہے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse