Jump to content

فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے

From Wikisource
فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے
by داؤد اورنگ آبادی
311862فریاد صدائے نفس آواز جرس ہےداؤد اورنگ آبادی

فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے
کیا قافلۂ عمر کوں چلنے کا ہوس ہے

جو صاف دل ہے اس میں کدورت کا اثر نیں
ہر چند اگر دشمن آئینہ نفس ہے

لیتا ہوں اپس مدرسۂ دل میں سبق میں
اس شوخ مدرس کا وہاں جب سوں درس ہے

یک لمحہ نہ ہو مجھ سوں جدا اے مہ تاباں
ہر آن ترے ہجر کا مجھ حق میں برس ہے

داؤدؔ نہ کر پرسش محشر ستی کچھ خوف
واں آل محمدؐ کی شفاعت تجھے بس ہے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.