فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے
Appearance
فریاد صدائے نفس آواز جرس ہے
کیا قافلۂ عمر کوں چلنے کا ہوس ہے
جو صاف دل ہے اس میں کدورت کا اثر نیں
ہر چند اگر دشمن آئینہ نفس ہے
لیتا ہوں اپس مدرسۂ دل میں سبق میں
اس شوخ مدرس کا وہاں جب سوں درس ہے
یک لمحہ نہ ہو مجھ سوں جدا اے مہ تاباں
ہر آن ترے ہجر کا مجھ حق میں برس ہے
داؤدؔ نہ کر پرسش محشر ستی کچھ خوف
واں آل محمدؐ کی شفاعت تجھے بس ہے
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |