فرط شوق اس بت کے کوچہ میں لگا لے جائے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
فرط شوق اس بت کے کوچہ میں لگا لے جائے گا
by حیدر علی آتش

فرط شوق اس بت کے کوچہ میں لگا لے جائے گا
کعبۂ مقصود تک مجھ کو خدا لے جائے گا

کاٹ کر پر بھی مجھے صیاد بے قابو نہ چھوڑ
ناتواں ہوں باد کا جھوکا اڑا لے جائے گا

روتے روتے جان جاوے گی فراق یار میں
اشک کا دریا مرا مردہ بہا لے جائے گا

دل مرا مٹھی میں رکھتے ہو تمہارے ہاتھ سے
چھین کر اک دن اسے دزد حنا لے جائے گا

مصر تک پہنچے نہ جو کنعاں سے وہ یوسف ہوں میں
دست اخواں سے چھٹا تو بھیڑیا لے جائے گا

ایک گل اس باغ کا بوئے وفا رکھتا نہیں
سبزۂ بیگانہ شوق آشنا لے جائے گا

وعدۂ صادق تو عزرائیل سے ہے دیکھیے
اس سرے سے مجھ کو کب تک اس سرا لے جائے گا

باغباں گلشن کے دروازے کو کیا رکھتا ہے بند
کون غنچہ کی کلہ گل کی قبا لے جائے گا

استخواں اجرت میں دیں گے ہم فقیر اے شاہ حسن
عرضی اپنے شوق کی تجھ تک ہما لے جائے گا

کشتیٔ تن بحر ہستی میں رہی برسوں تباہ
پار اسے اک دم میں اس کا ناخدا لے جائے گا

حسن دکھلا دے گا اے بت تجھ میں شان اللہ کی
تیرے آگے عالم اپنی التجا جائے گا

بوسے لے گا دست تیغ قاتل بے باک کے
آتشؔ مقتول اپنا خوں بہا لے جائے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse