فخر سمجھا در دل دار پہ مر جانے کو
Appearance
فخر سمجھا در دل دار پہ مر جانے کو
کیسے دانائی یہ سوجھی ترے دیوانے کو
ناز برداروں پہ سب ناز ہوا کرتے ہیں
کون تکلیف دیا کرتے ہیں بیگانے کو
کیوں وسیلہ کی ضرورت ہو تری چاہت میں
کیا سکھاتا ہے محبت کوئی پروانے کو
میں تو جنت میں بھی جانے کا کبھی نام نہ لوں
جب تک آئیں گی نہ حوریں مرے لے جانے کو
اس کے وعدوں سے ہو کیا خاک تسلی سیفیؔ
دیر لگتی ہی نہیں جس کے مکر جانے کو
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |