فخر سمجھا در دل دار پہ مر جانے کو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
فخر سمجھا در دل دار پہ مر جانے کو  (1934) 
by ابومحمد سید حسین سیفی

فخر سمجھا در دل دار پہ مر جانے کو
کیسے دانائی یہ سوجھی ترے دیوانے کو

ناز برداروں پہ سب ناز ہوا کرتے ہیں
کون تکلیف دیا کرتے ہیں بیگانے کو

کیوں وسیلہ کی ضرورت ہو تری چاہت میں
کیا سکھاتا ہے محبت کوئی پروانے کو

میں تو جنت میں بھی جانے کا کبھی نام نہ لوں
جب تک آئیں گی نہ حوریں مرے لے جانے کو

اس کے وعدوں سے ہو کیا خاک تسلی سیفیؔ
دیر لگتی ہی نہیں جس کے مکر جانے کو

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse