فانی کے ہے نزدیک بقا کو بھی فنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
فانی کے ہے نزدیک بقا کو بھی فنا
by قلق میرٹھی

فانی کے ہے نزدیک بقا کو بھی فنا
ظلمت کو اور نور و صفا کو بھی فنا
کیا خوف قلقؔ موت کا میت کے لیے
ہستی سے ہماری ہے فنا کو بھی فنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse