غیر لیں محفل میں بوسے جام کے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
by مرزا غالب

غیر لیں محفل میں بوسے جام کے
ہم رہیں یوں تشنہ لب پیغام کے

خستگی کا تم سے کیا شکوہ کہ یہ
ہتکھنڈے ہیں چرخ نیلی فام کے

خط لکھیں گے گرچہ مطلب کچھ نہ ہو
ہم تو عاشق ہیں تمہارے نام کے

رات پی زمزم پہ مے اور صبح دم
دھوئے دھبے جامۂ احرام کے

دل کو آنکھوں نے پھنسایا کیا مگر
یہ بھی حلقے ہیں تمہارے دام کے

شاہ کے ہے غسل صحت کی خبر
دیکھیے کب دن پھریں حمام کے

عشق نے غالبؔ نکما کر دیا
ورنہ ہم بھی آدمی تھے کام کے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse