غیر الفت کا راز کیا جانے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غیر الفت کا راز کیا جانے
by جلیل مانکپوری

غیر الفت کا راز کیا جانے
لطف ناز و نیاز کیا جانے

نیم جانوں پہ کیا گزرتی ہے
نرگس نیم باز کیا جانے

میرے طول شب جدائی کو
تیری زلف دراز کیا جانے

پاک بازان مے کدہ کا مقام
جو نہ ہو پاک باز کیا جانے

دل ہے اس پردہ میں کوئی ورنہ
شمع سوز و گداز کیا جانے

ہم جو مستی میں گرتے پڑتے ہیں
زاہد ایسی نماز کیا جانے

راہ الفت نہ جس نے طے کی ہو
وہ نشیب و فراز کیا جانے

جس کے دل میں نہ سوز ہو وہ جلیلؔ
کیف آواز ساز کیا جانے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse