غیر آہ سرد نہیں داغوں کے جانے کا علاج

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غیر آہ سرد نہیں داغوں کے جانے کا علاج
by ولی عزلت

غیر آہ سرد نہیں داغوں کے جانے کا علاج
جز صبا کیا ہے چراغوں کے بجھانے کا علاج

دل شکستوں کی دوا غیر از گداز عشق نہیں
ہے گلانا ٹوٹے شیشوں کے بنانے کا علاج

جور سے نادم ہو لب کا کاٹنا قاتل کا ہے
دل کے زخموں کو مرے بخیہ دلانے کا علاج

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse