غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
by مومن خان مومن

غیروں پہ کھل نہ جائے کہیں راز دیکھنا
میری طرف بھی غمزۂ غماز دیکھنا

اڑتے ہی رنگ رخ مرا نظروں سے تھا نہاں
اس مرغ پر شکستہ کی پرواز دیکھنا

دشنام یار طبع حزیں پر گراں نہیں
اے ہم نفس نزاکت آواز دیکھنا

دیکھ اپنا حال زار منجم ہوا رقیب
تھا سازگار طالع ناساز دیکھنا

بد کام کا مآل برا ہے جزا کے دن
حال سپہر تفرقہ انداز دیکھنا

مت رکھیو گرد تارک عشاق پر قدم
پامال ہو نہ جائے سرافراز دیکھنا

میری نگاہ خیرہ دکھاتے ہیں غیر کو
بے طاقتی پہ سرزنش ناز دیکھنا

ترک صنم بھی کم نہیں سوز جحیم سے
مومنؔ غم مآل کا آغاز دیکھنا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse