غنچے نے تاج گل نے کیا پیرہن درست
غنچے نے تاج گل نے کیا پیرہن درست
شادی بہار کی ہے ہوا ہے چمن درست
پیغام رستخیز ہے آمد بہار کی
مر کر ہوئی ہے نرگس بیمار تندرست
رکھا دہان تنگ نے مطلب کو ناتمام
نکلا تمہارے منہ سے نہ کوئی سخن درست
گل جلوہ گر ہیں آمد فصل بہار ہے
کر باغباں نشیب و فراز چمن درست
پیوند مہر و ماہ لگاتا ہے روز و شب
کرتا ہے چرخ پیر ردائے کہن درست
دست جنوں نے قید تعلق سے دی نجات
پہنچا نہ ایک تابہ گلو پیرہن درست
کرتی ہے جمع باد صبا خاک منتشر
ہوتا ہے پھر نشان مزار کہن درست
ہوتی ہیں جوش عشق میں جو جو شکایتیں
کہتا ہے ناز سے وہ بت سیم تن درست
فرہاد نے فریب محبت میں جان دی
سمجھا کہ ہے معاملۂ پیر زن درست
ساقی بھلا ہو خیر سبو کوئی جام دے
رکھے خدا ہمیشہ تری انجمن درست
ناحق خراش زخم کی دیتا ہے زینتیں
کرتا ہے شانہ زلف بت سیم تن درست
کس رشک گل کی شہرت نظارگی ہے آج
کرتے ہیں غنچہ ہائے چمن پیرہن درست
زنگ دوئی سے آئنۂ دل ہے پاک و صاف
رہتا ہے اپنا گوشۂ بیت الحزن درست
بے فائدہ ہیں چارہ گروں کی مشقتیں
ہوتے نہیں ہیں عشق کے بیمار تن درست
چاٹا ہے ایک عمر لعاب زبان تیغ
زخموں کے مدتوں میں ہوئے ہیں دہن درست
بدلوں ردیف اور کہ جی بھر گیا نسیمؔ
ہو اور طرح زلف عروس سخن درست
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |