غم کی جب سوزش سیں محرم ہووے گا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غم کی جب سوزش سیں محرم ہووے گا
by سراج اورنگ آبادی
294502غم کی جب سوزش سیں محرم ہووے گاسراج اورنگ آبادی

غم کی جب سوزش سیں محرم ہووے گا
چشمۂ خورشید شبنم ہووے گا

یاد لاوے گا کبھی تو مجھ کوں یار
شمع بن پروانہ پر کم ہووے گا

عاشق و معشوق میں ثالث ہے عشق
صلح کا پیغام باہم ہووے گا

کفر و ایماں دو ندی ہیں عشق کیں
آخرش دونو کا سنگم ہووے گا

سرو قد کے بن عبث ہے سیر باغ
بار غم سیں سرو بھی خم ہووے گا

گر کرے احوال شبنم پر نظر
رتبۂ خورشید کیا کم ہووے گا

کعبۂ کوئے صنم میں اے سراجؔ
اشک میرا آب زمزم ہووے گا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse