غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا  (1940) 
by علی منظور حیدرآبادی

غم کا گماں یقین طرب سے بدل گیا
احساس عشق حسن کے سانچے میں ڈھل گیا

ساتھ ان کے لے رہا ہوں میں گل گشت کے مزے
یہ خواب ہی سہی مرا جی تو بہل گیا

مجبور عشق چشم فسوں ساز سے ہوں میں
جادو مجھی پہ دوست کا چلنا تھا چل گیا

میں انتظار عید میں تھا عید آ گئی
ارمان دید دامن عشرت میں پل گیا

ہے برق جلوہ یاد مگر یہ نہیں ہے یاد
خرمن مرے غرور کا کس وقت جل گیا

پیمان عشق و حسن کی تجدید کے سوا
جو بھی خیال ذہن میں آیا نکل گیا

بڑھتے چلے ہیں آئے دن اسباب اضطراب
یادش بخیر آج کا وعدہ بھی ٹل گیا

منظورؔ کس زباں سے بتوں کو برا کہیں
ایماں ہمارا کفر کے دامن میں پل گیا

This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries).

Public domainPublic domainfalsefalse