غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے
by سیماب اکبرآبادی

غم مجھے حسرت مجھے وحشت مجھے سودا مجھے
ایک دل دے کر خدا نے دے دیا کیا کیا مجھے

ہے حصول آرزو کا راز ترک آرزو
میں نے دنیا چھوڑ دی تو مل گئی دنیا مجھے

یہ نماز عشق ہے کیسا ادب کس کا ادب
اپنے پائے ناز پر کرنے بھی دے سجدا مجھے

کہہ کے سویا ہوں یہ اپنے اضطراب شوق سے
جب وہ آئیں قبر پر فوراً جگا دینا مجھے

صبح تک کیا کیا تری امید نے طعنے دیے
آ گیا تھا شام غم اک نیند کا جھوکا مجھے

دیکھتے ہی دیکھتے دنیا سے میں اٹھ جاؤں گا
دیکھتی کی دیکھتی رہ جائے گی دنیا مجھے

جلوہ گر ہے اس میں اے سیمابؔ اک دنیائے حسن
جام جم سے ہے زیادہ دل کا آئینہ مجھے

This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator.

Public domainPublic domainfalsefalse