غم دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غم دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی
by مرزا غالب

غمِ دنیا سے گر پائی بھی فرصت سر اٹھانے کی
فلک کا دیکھنا تقریب تیرے یاد آنے کی

کھلے گا کس طرح مضموں مرے مکتوب کا یا رب
قسم کھائی ہے اس کافر نے کاغذ کے جلانے کی

لپٹنا پرنیاں میں شعلۂ آتش کا آساں ہے
ولے مشکل ہے حکمت دل میں سوزِ غم چھپانے کی

انہیں منظور اپنے زخمیوں کا دیکھ آنا تھا
اٹھے تھے سیرِ گل کو، دیکھنا شوخی بہانے کی

ہماری سادگی تھی التفاتِ ناز پر مرنا
ترا آنا نہ تھا ظالم مگر تمہید جانے کی

لکد کوبِ حوادث کا تحمّل کر نہیں سکتی
مری طاقت کہ ضامن تھی بتوں کے ناز اٹھانے کی

کہوں کیا خوبیِ اوضاعِ ابنائے زماں غالبؔ
بدی کی اس نے جس سے ہم نے کی تھی بارہا نیکی

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse