غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا
by میر مستحسن خلیق

غفلت میں فرق اپنی تجھ بن کبھو نہ آیا
ہم آپ کے نہ آئے جب تک کہ تو نہ آیا

ساقی نے جام مے تو شب پے بہ پے دیا پر
نیت بھری نہ اپنی جب تک سبو نہ آیا

کوتاہ ہے نہایت دست دعا ہمارا
دامن اثر کا جا کر اک بار چھو نہ آیا

عاشق کو تیرے کل سے تھی جاں کنی کی حالت
سب دیکھنے کو آئے اللہ تو نہ آیا

پھونکا بھی طور و وادی بعض اے خلیقؔ لیکن
اپنی شرارتوں سے وہ شعلہ خو نہ آیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse