غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
by مضطر خیرآبادی

غرور الفت کی طرز نازش عجب کرشمے دکھا رہی ہے
ہماری روٹھی ہوئی نظر کو تری تجلی منا رہی ہے

وہ طور والی تری تجلی غضب کی گرمی دکھا رہی ہے
وہاں تو پتھر جلا دیے تھے یہاں کلیجہ جلا رہی ہے

مرے نشیمن میں شان قدرت کے سارے اسباب ہیں مہیا
ہوا صفائی پہ ہے مقرر چراغ بجلی جلا رہی ہے

نہ اس کے دامن سے میں ہی الجھا نہ میرے دامن سے یہ ہی اٹکی
ہوا سے میرا بگاڑ کیا ہے جو شمع تربت بجھا رہی ہے

فرشتے آئے اگر لحد میں تو صاف کہہ دوں گا راستہ لو
جب اس کی چاہت میں جان دے دی تو بات کہنے کو کیا رہی ہے

جمال قدرت مجھی کو دے دے کہ میں کلیجے کی چوٹ سیکوں
کلیم کے گھر میں رکھے رکھے وہ آگ اب کیا بنا رہی ہے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse