غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے
by جگت موہن لال رواں

غرض رہبر سے کیا مجھ کو گلہ ہے جذب کامل سے
کہ جتنا بڑھ رہا ہوں ہٹ رہا ہوں دور منزل سے

سکوت بے محل تقریر بے موقع کی تہمت کیوں
اٹھانا ہو تو یوں ہم کو اٹھا دو اپنی محفل سے

یہ ارمان ترقی آج ہے دعویٰ خدائی کا
اسی دل کا جو کل تک تھا لہو کی بوند مشکل سے

گل و لالہ پہ آخر کر رہا ہے غور کیا گلچیں
یہ وہ خوں ہے جو ٹپکا تھا کبھی چشم عنادل سے

شب مہتاب دریا کا کنارہ اور یہ سناٹا
تمہیں اس ساز پر ہم خوش کریں گے نغمۂ دل سے

غضب ہے جل کے پروانوں کا ان کی بزم میں کہنا
رواںؔ یا یوں فدا ہو جاؤ یا اٹھ جاؤ محفل سے

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse