عید ملنے کا اک بہانہ ہوا
Appearance
عید ملنے کا اک بہانہ ہوا
کاٹ کر جیب وہ روانہ ہوا
لیڈری میں بھلا ہوا ان کا
بندگی میں مرا بھلا نہ ہوا
ایک مینڈھے پہ ہی نہیں موقوف
تجھ پہ قربان اک زمانہ ہوا
یہ عوامی بنا رہے ہیں لیگ
کیا مذاق ان کا عامیانہ ہوا
جہاں رہتی تھی "زہرہ جان" کبھی
پیر صاحب کا آستانہ ہوا
اپنا "بندو" بھی بن گیا لیڈر
جب الاٹ ایک کارخانہ ہوا
ہم تو بے دال کے رہے بودم
پا کے دولت وہ "دولتانہ" ہوا
میں لکھوں گا مجیدؔ یونہی غزل
تنگ اگر ان میں قافیہ نہ ہوا
This work is now in the public domain in Pakistan because it originates from Pakistan and its term of copyright has expired. According to Pakistani copyright laws, all photographs enter the public domain fifty years after they were published, and all non-photographic works enter the public domain fifty years after the death of the creator. |