عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو
by ساحر دہلوی

عیاں ہو رنگ میں اور مثل بو گل میں نہاں بھی ہو
جہان جاں ہوئے گل پیرہن جان جہاں بھی ہو

مکیں کونین میں ہو فی الحقیقت لا مکاں بھی ہو
ازل سے تا ابد قائم عیاں بھی ہو نہاں بھی ہو

پر پرواز عنقا لائیں گے گر لا مکاں بھی ہو
تمہیں ہم ڈھونڈ لائیں گے کہیں بھی ہو جہاں بھی ہو

کہاں ہیں حضرت عیسیٰ کہاں ہیں حضرت موسیٰ
عیاں اعجاز میں ہو اور تجلی میں نہاں بھی ہو

غشی ہو اور غشی میں ہوش بھی کچھ کچھ رہے باقی
وہ حسن لایزالی کچھ عیاں بھی کچھ نہاں بھی ہو

جلانا مارنا اعجاز ہے اس چشم پر فن کا
حیات جاوداں ہو اور مرگ ناگہاں بھی ہو

جو آنکھیں ہوں تو حسن و عشق کی صورت نظر آئے
عیاں ہو رنگ گل میں صوت بلبل میں نہاں بھی ہو

یہاں دیر و حرم میں ہو وہاں مے خانہ میں ساحرؔ
برہمن ہو جناب شیخ ہو پیر مغاں بھی ہو

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse