عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر
by صفدر مرزا پوری

عنایت اس قدر اللہ اکبر اپنے بسمل پر
کلیجے پر کبھی وہ ہاتھ رکھتے ہیں کبھی دل پر

مجھے وہ ذبح کر کے اس لئے منہ کو چھپائے ہیں
قیامت ہو کہیں گر چاندنی پڑ جائے بسمل پر

در دولت پہ دوں چل کر فقیرانہ صدا اک دن
سنا ہے در تک آ جاتے ہیں وہ آواز سائل پر

تسلی اور چٹکی لے گی بے تابی کے پہلو میں
کہیں تم ہاتھ رکھ دینا نہ اس ٹھہرے ہوئے دل پر

تمہارے مرنے والوں پر زمانہ رشک کرتا ہے
مزے سے پاؤں پھیلائے ہوئے سوتے ہیں منزل پر

کلام عاشقانہ سن کے ہر شاعر یہ کہتا ہے
تمہاری نظم صفدرؔ بڑھ گئی ہے نظم بیدلؔ پر

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse