عشق نے خوں کیا ہے دل جس کا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق نے خوں کیا ہے دل جس کا
by سراج اورنگ آبادی

عشق نے خوں کیا ہے دل جس کا
پارۂ لعل اشک ہے تس کا

یاد کر کر عمل میں لاتا ہوں
ہر سخن عشق کے مدرس کا

چشم ساقی کا وصف لکھتا ہوں
لے قلم ہات شاخ نرگس کا

غم نے پیلا کیا ہمارا رنگ
کیمیا گر نے زر کیا مس کا

زلف دکھلا کے دل لپیٹ لیا
اب پریشاں ہے حال مجلس کا

تم نے پائے ہو حسن کی دولت
پوچھتے کب ہو حال مفلس کا

بے کسی مجھ سیں آشنا ہے سراجؔ
نہیں تو عالم میں کون ہے کس کا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse