عشق نے خوں کیا ہے دل جس کا
Appearance
عشق نے خوں کیا ہے دل جس کا
پارۂ لعل اشک ہے تس کا
یاد کر کر عمل میں لاتا ہوں
ہر سخن عشق کے مدرس کا
چشم ساقی کا وصف لکھتا ہوں
لے قلم ہات شاخ نرگس کا
غم نے پیلا کیا ہمارا رنگ
کیمیا گر نے زر کیا مس کا
زلف دکھلا کے دل لپیٹ لیا
اب پریشاں ہے حال مجلس کا
تم نے پائے ہو حسن کی دولت
پوچھتے کب ہو حال مفلس کا
بے کسی مجھ سیں آشنا ہے سراجؔ
نہیں تو عالم میں کون ہے کس کا
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |