عشق نے تجھ خال کے مجھ کوں خیالی کیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق نے تجھ خال کے مجھ کوں خیالی کیا
by داؤد اورنگ آبادی

عشق نے تجھ خال کے مجھ کوں خیالی کیا
دل کوں خیالات سوں غیر کے خالی کیا

فکر پہنچتی نہیں مصرعۂ ثانی کہوں
حق نے تیرے قد کے تئیں مصرعہ عالی کیا

ہجر میں جاگیر عیش مجنوں ہوئی تھی تغیر
وصل کے دیوان نے پھر کے بحالی کیا

گلشن عشرت کا وہ کیوں نہ نظارہ کرے
تجھ چمن حسن کا دل کوں جو مالی کیا

بوسہ اسے دے جواب یو ہے جو اب صواب
تجھ انگے داؤدؔ نے لب کوں سوالی کیا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse