عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست
by شیخ ظہور الدین حاتم

عشق میں پاس جاں نہیں ہے درست
اس سخن میں گماں نہیں ہے درست

کسو مشرب میں اور مذہب میں
ظلم اے مہرباں نہیں ہے درست

ڈر نہ دشمن کوں کڑکڑانے میں
بانگ مرغی کے یاں نہیں ہے درست

کئی دیوان کہہ چکا حاتمؔ
اب تلک پر زباں نہیں ہے درست


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.