عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
by دیا شنکر نسیم

عشق میں دل بن کے دیوانہ چلا
آشنا سے ہو کے بیگانہ چلا

قلقل مینا سے آتی ہے صدا
بھر چکا جس وقت پیمانہ چلا

بے زبانوں کو بھی آئی ہے زباں
بیڑی غل کرتی ہے دیوانہ چلا

عشق بازی بازئ شطرنج ہے
چال ناداں رہ گیا دانہ چلا

شب جو آیا بزم میں وہ شعلہ رو
شمع گل کرنے کو پروانہ چلا

بوئے گل غنچہ سے کہتی ہے نسیمؔ
بات نکلی منہ سے افسانہ چلا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse