عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم
by سعادت یار خان رنگین

عشق سے بچ کے کدھر جائیں گے ہم
ہے یہ موجود جدھر جائیں گے ہم

تن کے بس رکھئے قبضہ پر ہاتھ
دیکھیے مفت میں ڈر جائیں گے ہم

تیری دہلیز پر اپنے سر کو
ایک دن کاٹ کے دھر جائیں گے ہم

وہ یہ کہتے ہیں نہ دے دل ہم کو
دیکھ لیتے ہی مکر جائیں گے ہم

منع کرتے ہو عبث یارو آج
اس کے گھر جائیں گے پر جائیں گے ہم

دل کی لینی ہے خبر ہم کو ضرور
آج تو پھر بھی ادھر جائیں گے ہم

دم کہیں لیں گے نہ پھر تا بہ عدم
تیرے کوچہ سے اگر جائیں گے ہم

تو نہ گزرے گا جفا سے ظالم
جان سے اپنی گزر جائیں گے ہم

زیست باقی ہے تو اپنا رنگیںؔ
نام اس عشق میں کر جائیں گے ہم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse