عرق کو دیکھ منہ پر تیرے پیارے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عرق کو دیکھ منہ پر تیرے پیارے
by میر حسن دہلوی

عرق کو دیکھ منہ پر تیرے پیارے
فلک کو پیٹھ دے بیٹھے ہیں تارے

کبھی وہ دن بھی ہووے گا کہ جس دن
گلے سے پھر ملیں گے ہم تمہارے

چمن میں کس نے دل خالی کیا ہے
لہو سے جو بھرے ہیں پھول سارے

نہیں ہوتی میسر وصل کی رات
چلے جاتے ہیں یوں ہی دن ہمارے

رقیبوں کو ملیں گل اور ہمیں داغ
حسنؔ کیا بخت الٹے ہیں ہمارے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse