عدو کے تاکنے کو تم ادھر دیکھو ادھر دیکھو
Appearance
عدو کے تاکنے کو تم ادھر دیکھو ادھر دیکھو
مگر ہم تم کو دیکھے جائیں تم چاہو جدھر دیکھو
لڑائی سے یوں ہی تو روکتے رہتے ہیں ہم تم کو
کہ دل کا بھید کہہ دیتی ہے تم چاہو جدھر دیکھو
ادائیں دیکھنے بیٹھے ہو کیا آئینہ میں اپنی
دیا ہے جس نے تم جیسے کو دل اس کا جگر دیکھو
سوال وصل پر کچھ سوچ کر اس نے کہا مجھ سے
ابھی وعدہ تو کر سکتے نہیں ہیں ہم مگر دیکھو
نہ کرنا ترک بیخودؔ محتسب کے ڈر سے مے خواری
کہیں دھبا لگا لینا نہ اپنے نام پر دیکھو
This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author. |