عدو غیر نے تجھ کو دلبر بنایا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عدو غیر نے تجھ کو دلبر بنایا
by رند لکھنوی

عدو غیر نے تجھ کو دلبر بنایا
کوئی جوڑ مجھ پر مقرر بنایا

کوئی سرو رکھتا نہ تھا راست یہ ہے
ترے قد کو میں نے صنوبر بنایا

کیا میں نے جلاد اسے اپنے حق میں
ستم سہتے سہتے ستم گر بنایا

نہ گنتا تھا کوئی حسینوں میں او بت
تجھے دے کے دل میں نے دلبر بنایا

شکر لب کہا میں نے کڑوے ہوئے تم
عبث منہ کو مجھ سے ستم گر بنایا

عناصر سے خالق نے خلقت بنائی
تجھے نور سے حور پیکر بنایا

ترا عاشق زار روز ازل سے
بنایا مجھے او ستم گر بنایا

بھلا کیا جواب اس کا دے گا تو قاتل
اگر خون کا میں نے محضر بنایا

مری عقل حیراں ہے بار الہا
طلسمات دنیا کو کیوں کر بنایا

پڑی جان اڑنے لگا میرے عیسیٰ
روئی کا جو تو نے کبوتر بنایا

ہمہ وقت ممکن نہیں وصل دلبر
ہنسی کھیل کیا جان مضطر بنایا

وہ ہوں صاحب ظرف ہرگز نہ چھلکا
اگر خاک کا میری ساغر بنایا

خیال دہن نے کیا تنگ مجھ کو
کمر کے تصور نے لاغر بنایا

گھلے سوز فرقت میں اس شمع رو کے
یہ حال اپنا کیوں رندؔ جل کر بنایا

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse