عدل فاروقی کا ایک نمونہ

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عدل فاروقی کا ایک نمونہ
by شبلی نعمانی

ایک دن حضرت فاروقؓ نے منبر پہ کہا
کیا تمہیں حکم جو کچھ دوں تو کرو گے منظور
ایک نے اٹھ کے کہا یہ کہ نہ مانیں گے کبھی
کہ ترے عدل میں ہم کو نظر آتا ہے فتور
چادریں مال غنیمت میں جو اب کے آئیں
صحن مسجد میں وہ تقسیم ہوئیں سب کے حضور
ان میں ہر ایک کے حصہ میں فقط اک آئی
تھا تمہارا بھی وہی حق کہ یہی ہے دستور
اب جو یہ جسم پہ تیرے نظر آتا ہے لباس
یہ اسی لوٹ کی چادر سے بنا ہوگا ضرور
مختصر تھی وہ ردا اور ترا قد ہے دراز
ایک چادر میں ترا جسم نہ ہوگا مستور
اپنے حصہ سے زیادہ جو لیا تو نے تو اب
تو خلافت کے نہ قابل ہے نہ ہم ہیں مامور
گرچہ وہ حد مناسب سے بڑھا جاتا تھا
سب کے سب مہر بہ لب تھے چہ اناث و چہ ذکور
روک دے کوئی کسی کو یہ نہ رکھتا تھا مجال
نشۂ عدل و مساوات سے سب تھے مخمور
اپنے فرزند سے فاروق معظم نے کہا
تم کو ہے حالت اصلی کی حقیقت پہ عبور
تمہیں دے سکتے ہو اس کا مری جانب سے جواب
کہ نہ پکڑے مجھے محشر میں مرا رب غفور
بولے یہ ابن عمرؓ سب سے مخاطب ہو کر
اس میں کچھ والد ماجد کا نہیں جرم و قصور
ایک چادر میں جو پورا نہ ہوا ان کا لباس
کر سکی اس کو گوارا نہ مری طبع غیور
اپنے حصہ کی بھی میں نے انہیں چادر دے دی
واقعہ کی یہ حقیقت ہے کہ جو تھی مستور
نکتہ چیں نے یہ کہا اٹھ کے کہ ہاں اے فاروق
حکم دے ہم کو کہ اب ہم اسے مانیں گے ضرور

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse