عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے
by حیدر علی آتش

عاشق ہوں میں نفرت ہے مرے رنگ کو رو سے
پیوند نہیں چاک گریباں کو رفو سے

دامن مرے قاتل کا نہ رنگیں ہو لہو سے
ہرچند کہ نزدیک ہو رگ ہائے گلو سے

گلزار جہاں پر نہ پڑی آنکھ ہماری
کوتاہ تھی عمر اپنی حباب لب جو سے

کرتا ہے وہ سفاک خط شوق کے پرزے
مہندی ملی جاتی ہے کبوتر کے لہو سے

عاشق ہوں مگر کرتے ہیں معشوق خوشامد
نازک ہے طبیعت مری بیمار کی خو سے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse