عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح راتیں
Appearance
عاشق کی بھی کٹتی ہیں کیا خوب طرح راتیں
دو چار گھڑی رونا دو چار گھڑی باتیں
قرباں ہوں مجھے جس دم یاد آتی ہیں وہ باتیں
کیا دن وہ مبارک تھے کیا خوب تھیں وہ راتیں
اوروں سے چھٹے دل بر دل دار ہووے میرا
برحق ہیں اگر پیرو کچھ تم میں کراماتیں
کل لڑ گئیں کوچے میں آنکھوں سے مری آنکھیاں
کچھ زور ہی آپس میں دو دو ہوئیں سمگھاتیں
کشمیر سی جاگہ میں نا شکر نہ رہ زاہد
جنت میں تو اے گیدی مارے ہے یہ کیوں لاتیں
اس عشق کے کوچے میں زاہد تو سنبھل چلنا
کچھ پیش نہ جاویں گی یاں تیری مناجاتیں
اس روز میاں مل کر نظروں کو چراتے تھے
تجھ یاد میں ہی ساجن کرتے ہیں مداراتیں
سوداؔ کو اگر پوچھو احوال ہے یہ اس کا
دو چار گھڑی رونا دو چار گھڑی باتیں
This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago. |