عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے
by رسا رامپوری

عاشق کو تیرے لاکھ کوئی رہنما ملے
تیرا پتا ملا ہے نہ تیرا پتا ملے

تم مجھ سے آ ملے کبھی دشمن سے جا ملے
جب یہ مزاج ہے تو کوئی تم سے کیا ملے

بعد فنا بھی خیر سے تنہا نہیں ہیں ہم
بندوں سے چھٹ گئے تو فرشتوں میں آ ملے

جب دیر میں یہ دیکھا کہ اپنا گزر نہیں
کعبے کے جانے والوں میں مجبور جا ملے

دیکھو رساؔ چلے تو ہو تم توبہ توڑنے
در پر نہ مے کدے کے کوئی پارسا ملے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse