عاشق دعا کرے تو یہی اک دعا کرے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
عاشق دعا کرے تو یہی اک دعا کرے
by شاہ اکبر داناپوری

عاشق دعا کرے تو یہی اک دعا کرے
دو دل ملیں تو پھر نہ جدا ہوں خدا کرے

میری طرح تجھے بھی خدا مبتلا کرے
میری نگاہ تیری نظر ہو خدا کرے

دل ہو بتوں کے عشق سے خالی خدا کرے
وہ بے نیاز اب اسے بے مدعا کرے

دل جس کو چاہتا ہو اسی کا گلہ کرے
یہ عشق ہے تو ہم کو نہ آئے خدا کرے

وہ دو دلوں کو ایک کرے یا جدا کرے
سب اس کے ہاتھ میں ہے جو چاہے خدا کرے

ان بے وفا بتوں سے طبیعت اچٹ گئی
اب تو خدا سے اپنی لگے لو خدا کرے

ہم بھی وفا کریں گے ہے جب تک کہ دم میں دم
وہ بھی جفا سے باز نہ آئے خدا کرے

تو میری شکل میں ہو تو میں تیری شکل میں
یوں میرا تیرا وصل ہو اے بت خدا کرے

آنکھیں ملی ہوں رونے ہی کے واسطے جسے
وہ اپنے حال پر جو نہ روئے تو کیا کرے

دیتی نہیں جواب یہ پتھر کی مورتیں
کیا بے زباں بتوں سے کوئی التجا کرے

کہتے ہیں دیکھ کر مجھے اکبرؔ بتان ہند
گمراہ ہے یہ راہ پر آئے خدا کرے

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse