ظرف تو دیکھیے میرے دل شیدائی کا
Appearance
ظرف تو دیکھیے میرے دل شیدائی کا
جام مے بن گیا اک مست خود آرائی کا
جی میں آتا ہے کہ پھولوں کی اڑا دوں خوشبو
رنگ اڑا لائے ہیں ظالم تری رعنائی کا
میں ابھی ان کو شناسائے محبت کر دوں
کاش موقع تو ملے ان سے شناسائی کا
بھول جاؤ گے یہاں آ کے تم اپنا عالم
تم نے دیکھا نہیں گوشہ مری تنہائی کا
تم نے کعبہ تو بنایا ہے شرفؔ کے دل کو
حکم اس کعبے میں دو سب کو جبیں سائی کا
This work is in the public domain in the United States because it was first published outside the United States (and not published in the U.S. within 30 days), and it was first published before 1989 without complying with U.S. copyright formalities (renewal and/or copyright notice) and it was in the public domain in its home country on the URAA date (January 1, 1996 for most countries). |