طاقت صبر ترے بے سر و ساماں میں نہیں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
طاقت صبر ترے بے سر و ساماں میں نہیں
by جمیلہ خدا بخش

طاقت صبر ترے بے سر و ساماں میں نہیں
استقامت اسے اس عالم امکاں میں نہیں

ڈھونڈھتا کیا ہے اسے جا کے ادھر اور ادھر
کیا ترے دل میں نہیں دیدۂ حیراں میں نہیں

کیا کہوں آہ میں تشبیہ نہیں دے سکتا
کوئی گل زخم جگر سا تو گلستاں میں نہیں

تھام سکتے ہی نہیں خار بیاباں مجھ کو
تار باقی کوئی اب تو مرے داماں میں نہیں

لے گیا جذب دل زار صنم تک ان کو
ایک لاشہ بھی یہاں گور غریباں میں نہیں

دیکھ تو چیر کے پہلو میں دکھا دیتا ہوں
جز غم یار کوئی اس دل ویراں میں نہیں

نو گرفتار محبت ہوں یہی باعث ہے
نغمہ زن مجھ سا کوئی مرغ گلستاں میں نہیں

حلقۂ چشم میں زنجیر کے ان اعضا میں
ایسی کاہیدگی آئی کہ جو مژگاں میں نہیں

دیکھ کر اس لب رنگیں کو جمیلہؔ نے کہا
جو دمک اس میں ہے وہ لعل بدخشاں میں نہیں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse