ضد ہے انہیں پورا مرا ارماں نہ کریں گے

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ضد ہے انہیں پورا مرا ارماں نہ کریں گے
by اکبر الہ آبادی

ضد ہے انہیں پورا مرا ارماں نہ کریں گے
منہ سے جو نہیں نکلی ہے اب ہاں نہ کریں گے

کیوں زلف کا بوسہ مجھے لینے نہیں دیتے
کہتے ہیں کہ واللہ پریشاں نہ کریں گے

ہے ذہن میں اک بات تمہارے متعلق
خلوت میں جو پوچھو گے تو پنہاں نہ کریں گے

واعظ تو بناتے ہیں مسلمان کو کافر
افسوس یہ کافر کو مسلماں نہ کریں گے

کیوں شکر گزاری کا مجھے شوق ہے اتنا
سنتا ہوں وہ مجھ پر کوئی احساں نہ کریں گے

دیوانہ نہ سمجھے ہمیں وہ سمجھے شرابی
اب چاک کبھی جیب و گریباں نہ کریں گے

وہ جانتے ہیں غیر مرے گھر میں ہے مہماں
آئیں گے تو مجھ پر کوئی احساں نہ کریں گے


This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.