ضبط نالہ سے آج کام لیا

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
ضبط نالہ سے آج کام لیا
by جلیل مانکپوری

ضبط نالہ سے آج کام لیا
گرتی بجلی کو میں نے تھام لیا

پائے ساقی پہ توبہ لوٹ گئی
ہاتھ میں اس ادا سے جام لیا

پھول کا جام جب گرا کوئی
ہم نے پلکوں سے بڑھ کے تھام لیا

آفریں تجھ کو حسرت دیدار
چشم تر سے زباں کا کام لیا

دل جگر نذر کر دیے مے کے
دے کے دو شیشے ایک جام لیا

الٹی اک ہاتھ سے نقاب ان کی
ایک سے اپنے دل کو تھام لیا

ترک مے کی ہوئی تلافی یوں
نام ساقی کا صبح و شام لیا

آ گئی کیا کسی کی یاد جلیلؔ
چلتے چلتے جگر کو تھام لیا

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse