صنم ہزار ہوا تو وہی صنم کا صنم

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صنم ہزار ہوا تو وہی صنم کا صنم
by سراج اورنگ آبادی

صنم ہزار ہوا تو وہی صنم کا صنم
کہ اصل ہستی نابود ہے عدم کا عدم

اسی جہان میں گویا مجھے بہشت ملی
اگر رکھو گے مرے پر یہی کرم کا کرم

ابھی تو تم نے کئے تھے ہماری جاں بخشی
پھر ایک دم میں وہی نیمچا علم کا علم

وو گل بدن کا عجب ہے مزاج رنگا رنگ
فجر کوں لطف تو پھر شام کوں ستم کا ستم

نہ رکھ سراجؔ کسی خوب رو سیں چشم وفا
صنم ہزار ہوا تو وہی صنم کا صنم

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse