صنم کے ہجر کا بیمار میں ہوں

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صنم کے ہجر کا بیمار میں ہوں
by میراں شاہ جالندھری

صنم کے ہجر کا بیمار میں ہوں
اسی کے عشق میں سرشار میں ہوں

رخ دلبر ہے روشن ماہ تاباں
چکوری کی طرح بیدار میں ہوں

لئے پھرتا ہوں ہاتھوں پر سر اپنا
نظر دلبر سر بازار میں ہوں

غلام خاک پا مخدوم صابر
فدائے جاں سگ دربار میں ہوں

بلا لو یا علاء الدین مجھ کو
تیرے روضے کا اک زوار میں ہوں

کوئی مونس نہ ہمدم آشنا ہے
یہ فرماؤ ترا غم خوار میں ہوں

This work was published before January 1, 1929, and is in the public domain worldwide because the author died at least 100 years ago.

Public domainPublic domainfalsefalse