Jump to content

صفحہ 2 - تعلیم خصوصی

From Wikisource

” علم کو جاننااور سمجھنا دو مختلف درجے ہیں۔ علم کو بغیر جانے سمجھا نہیں جاسکتا اور علم کو بغیر سمجھے اس کا استعمال مشکل ہے“۔ اباجان نے کہا۔

” تعلیم اور ’ تعلیم کُلیت‘ میں امتیاز کرنا چاہیے ؟” سعدیہ نے کہا۔

” ہاں“۔ سعدیہ سمجھ گئ۔ اباجان نے مسکرا کر کہا۔

اباجان نے کہا ـ” سعدیہ کا جواب اچھا ہے۔ تعلیم یافتہ کہلانے کے لیے تین درجوں سےگزر نا پڑتاہے“۔

” وہ درجے کیا ہیں ابا جان؟“۔ میں نے حیرت سے پوچھا۔ میرے خیال میں سعدیہ کا جواب مکمل تھا۔

” ایک تعلیم کا حصول ، دوسرے تعلیم کا سمجھنا ، اور تیسرے تعلیم کا استعمال“۔ جب تک آپ تعلیم کو استعمال نہ کریں تعلیم پوری نہیں ہوتی“۔

” ایک قسم تعلیمِ عامہ کہلاتی ہے اور دوسری قسم تعلیمِ مخصوصہ“۔

تعلیم عامہ سے مراد ’ تعلیم کا حصول اوراس کو سمجھنا ‘ ہے۔ پروفیسر تعلیمِ عامہ کے ماہر ہوتے ہیں۔وہ تعلیم کو پیش کرتے ہیں۔ تعلیم کا استعمال، صحیح معنوں میں دولت کو کمانے میں نہیں کرتے۔

تعلیم مخصوصہ سے مراد ’ تعلیم کا استعمال‘ کسی مقصد کو حاصل کرنے میں۔ صنعت کار اس تعلیم سے دولت کماتا ہے۔

اباجان نے کہا۔ ” تعلیم صرف ایک صورتِ امکانی ہے۔ یہ اُس وقت ایک قوت بنتی ہے جب اس کو مقصد کے حصول کے لیے منظم کیا جاتا ہے ا ور اس کا رُخ مقرر خاتمہ کی طرف کیا جاۓ۔سینکڑوں لوگ یہ سمجھتے ہیں کہ اگر کوئ شخص اسکول نہ جاۓ تو وہ تعلیم یا فتہ نہیں ہے۔ ایجوکیشن ایک اٹالین لفظ ’ ایڈوکو‘ سے بنی ہے۔ جس کے معنی ’ اندر سےابھرنا ، انکشاف کرنا ‘۔ ضروری نہیں کہ تعلیم یافتہ شخص وہ ہو جس کے پاس تعلیم عامہ یا تعلیم مخصوصہ کی بہتاب ہے، تعلیم یافتہ شخص وہ ہے جس نے اپنے ذہن کو تربیت دی ہے۔ تعلیم یافتہ شخص کسی کا حق مارے بغیر ہر اس چیز کو حاصل کرلیتا ہے جو اس کو پسند ہے“۔