صفحہ 1 - خواہش

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
please do not remove empty parameters (see the template documentation).
پختون کی بیٹی by سیدتفسیراحمد
۔۔۔ باب دوم - اجتماع

خواہش

پاول گیٹی ، ایک بہت بڑی تیل کی کمپنی کا مالک تھا۔اس کی وفات اُنیس سوچھہتر میں ہوئی۔ وہ دنیا کے بڑے امیرلوگوں میں سے تھا۔ وہ ایک ہمدردِ بنی نوعِ انسان ( فیلانتھروفیسٹ) بھی تھا۔ اس نے کروڑوں ڈالر انسان کی فلاح و بہبود کے لیے دۓ۔ سانتامونیکا کے پہاڑوں میں گیٹی میوزیم ایک پہاڑی کے اوپر واقع ہے۔ ملاقاتی اس جگہ سے لاس اینجلس کے مختلف روپ دیکھ سکتا ہے۔ بحرالکاہل ، سان گِبرئل کے پہاڑ ، لاس اینجلس شہر کی شاہراہیں اور یونیورسٹی آف کیلی فورنیا ایٹ لاس اینجلس (اُکلا)۔ جب آپ پہاڑی کے نیچے پہنچتے ہیں تو دو کمپیوٹر کنٹرولڈ ٹرام اُوپر لے جانے کے لیے منتظر ہوتے ہیں۔ اوپری سطح پر سولہ ٹن کا ’ ٹراورٹین‘ کا پتھر ہے۔ یہ خاص طور سے اٹلی سے منگوایا گیا ہے۔ سیدھے ہاتھ پر ریسٹورانٹ ہے اور سامنے ’ برآمدہ ‘ ہے اس برآمدے سےگزرکر آپ کُھلےاحاطہ میں پہنچتے ہیں آپ کے سامنے وسطی باغ ہے۔ الٹے ہاتھ پرمیوزیم اور اس کے برابر میں ایگزیبیشن ہال ہے۔ سیدھے ہاتھ پر ریسرچ انسٹیٹیوٹ ہے۔ گیٹی میوزیم کے بنانے کی قیمت ایک ِبلیین ڈالر سے ذیادہ ہے۔ گیٹی میوزیم میں بیسویں صدی سے پہلے کی یورپی مصوری، ڈرائنگ، مصودہ ( مصودہ لفظ سمجھ نہیں آیا کہ اس سے کیا مراد ہے۔ جویریہ)، مجسمے اور امریکہ کے اُنیسویں اور بِیسویں صدی کے فوٹوگراف ہیں۔آج یہاں رمبرانٹ کے ‘ آخری مذہبی صورتیں‘ کی نمائش لگی تھی۔

” ہم آج گیٹی کے میوزیم کو دیکھیں گے“۔ سعدیہ نے کہا۔

سعدیہ تم بھول گئیں کہ اباجان ہم سے ’ مقصد حاصل کرنے کے اصول‘ کے دوسرے قدم کا تذکرہ کرنے والے ہیں؟

ماں نے کہا۔ ”اور ناشتہ کا کیا ہوگا؟“

سعدیہ بولی۔ " اماں میں نے اس مسئلہ کوحل کرلیا"۔

” وہ کیسے؟“ ماں چونک گئ۔

” ہم گیٹی کی میوزیم میں جائیں گے وہاں ایک ریسٹورانٹ ہے جہاں پر آپ تیار کیا ہوا ناشتہ ڈبوں میں لے سکتے ہیں۔ وہاں ایک پکنک کی جگہ ہے۔ جہاں آپ تالاب کے نزدیک بیٹھ کر ناشتہ کر سکتے ہیں۔ وہ جگہ پُرسکون ہے اور آپ بیٹھ کر باتیں بھی کرسکتے ہیں“۔

اباجان نے سعدیہ سے پوچھا۔” تم آج ضرور جاناچاہتی ہو۔ یا تمہاری خواہش ہے کہ آج جاؤ۔ یا صرف یہ اچھا ہوتا کہ آج تم جاتیں“۔

سعدیہ بڑی ہوشیار ہے۔ وہ سمجھ گئ کہ اباجان اس کی مدد کرنے کے لیے تیار ہیں۔

سعدیہ نے کہا ـ” ابا جان میں آج ضرور جانا چاہتی ہوں“۔