صبح کو نکلا تھا گرچہ کر و فر سے آفتاب

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صبح کو نکلا تھا گرچہ کر و فر سے آفتاب
by مہاراجہ سر کشن پرشاد

صبح کو نکلا تھا گرچہ کر و فر سے آفتاب
منہ پھرایا ہو خجل اس عشوہ گر سے آفتاب

آسماں پر گر گرے برق نگاہ تند بار
ابر میں رہ جائے چھپ کر اس کے ڈر سے آفتاب

گر نقاب اپنی الٹ دے وہ رخ تابندہ سے
گر پڑے بیتاب ہو کر چرخ پر سے آفتاب

دل میں جب سے دیکھتا ہے وہ تری تصویر کو
نور برساتا ہے اپنی چشم تر سے آفتاب

ہیبت شاہ دکن سے شادؔ یہ شہرہ ہے آج
کانپتا نکلا کرے جیب سحر سے آفتاب

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse