صبح کو حشر بھی ہے کٹ گئی گر آج کی رات

From Wikisource
Jump to navigation Jump to search
صبح کو حشر بھی ہے کٹ گئی گر آج کی رات
by منشی نوبت رائے نظر لکھنوی

صبح کو حشر بھی ہے کٹ گئی گر آج کی رات
دے رہا ہے مرا دل کل کی خبر آج کی رات

میرے نالوں میں غضب کا ہے اثر آج کی رات
لوگ تھامے ہوئے بیٹھے ہیں جگر آج کی رات

ضبط مانع ہے کہ وہ شوخ شکایت نہ کرے
بے صدا آہ بھی ہے مثل اثر آج کی رات

ٹوٹے پڑتے ہیں فلک سے بھی ستارے پیہم
چننے بیٹھا ہے جو افشاں وہ قمر آج کی رات

ضبط نالہ نے یہ اندھیر کیا سینے میں
بن گیا گھٹ کے دھواں سوز جگر آج کی رات

This work is now in the public domain because it originates from India and its term of copyright has expired. According to The Indian Copyright Act, 1957, all documents enter the public domain after sixty years counted from the beginning of the following calendar year (ie. as of 2024, prior to 1 January 1964) after the death of the author.

Public domainPublic domainfalsefalse